Add To collaction

لیکھنی ناول -17-Oct-2023

وہ ہی کہانی پھر سے از قلم ہاشمی ہاشمی قسط نمبر18

وہ لان میں بیٹھی کیسی گہری سوچ میں تھی آج دو دن ہو گئے تھے ان کو واپس آئے وہ بہت خوش تھی لیکن آج وہ اداس تھی وجہ دو دن سے شاہ اس سے بات نہیں کر رہا تھا وہ اس کو اگنور کر رہا تھا اگر وہ بات کرنے کی کوشش بھی کرتی تو شاہ انجان بنتے یہ بات گھر میں سب نے محسوس کی تھی حریم نور سے بات کرنا چاہتی تھی لیکن احمد نے منع کر دیا اور کہا کہ یہ ان دونوں کا آپس کا مسلہ ہے وہ خود حل کرے تو بہتر ہے ہمے میاں بیوی کے درمیان نہیں بولنا چاھے وہ ابھی اس بارے میں سوچ رہی تھی کہ شاہ کی ناراضی ختم کیسے کرے جب بلال اس کے پاس ایا نور بچے ایک کام کر دو بلال نے کہا لیکن وہ گہری سوچ میں تھی اس لیے اس کی آواز نہیں سننی نور بلال نے اس کے سر پر ھاتھ پھیر تو نور چوکی ارے بھائ آپ کب آئے نور نے پوچھا 28 سال ہو گئے بلال نے شرارت سے کہا تو وہ ہسنے لگئ وہ تو مجھے پتا ہے کوئی کام تھا آپ کو نور نے کہا ہاں بچے کام تو تھا لیکن یہ بتاو. میرا بچا اداس کیوں ہے بلال نے اس کے کندے ہے بازوں رکھتے ہوے پوچھا کچھ دیر نور خاموش رہی پھر بولی بھائ وارث مجھے سے ناراض ہے ہم تو یہ بات ہے اچھا یہ بتاو غلطی کس کی تھی بلال نے پوچھا میری نور نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا اور آپ نے معافی مانگئی بلال نے پوچھا تو نور نے نفی میں سر ہلایا بچے میں یہ نہیں پوچھوں گا کہ آپ نے. معافی کیوں نہیں مانگئی بلکہ یہ کہوں گا کہ آپ کو معافی مانگئی چاھتے اور اگر وہ پھر بھی آپ کو معاف نہ کرے تو کوشش کرتے ہوں ایک دن وہ معاف کر دے گا بلال نے کہا نور مسکرائ ٹھیک کہا آپ نے بھائ آپ دنیا کے سب سے اچھے بھائ ہے تو اس کی بات پر بلال مسکرایا اچھا پھر ایک کپ چائے بنا دو بلال نے پوچھا اچھا میں ابھی لاتی ہوں نور نے کہا اور وہاں سے چل دی نور ڈیڈ کے روم میں لے آنا میں وہی ہوں بلال نے کہا تو نور نے ہاں میں سر ہلایا


وہ دونوں کچھ بات کر رہے تھی کیس کے متعلق اس ہی وقت روم کا درواذ کھولا اور اندر آنی والی نور تھی بلال اور احمد مسکرائے کیونکہ وحد نور تھی اس گھر میں جو نوک کیے بغیر روم میں آتی تھی نور نے ایک کپ بلال کو دیا انکل آپ چائے لیا گئے نور نے احمد سے پوچھا ہاں کیوں نہیں میرا بچا بہت اچھی چائے بنتا ہے انتی تو حریم بھی اچھی نہیں بنتی احمد نے مسکراتے ہوے کہا تو نور ہس دی شکریہ انکل میں چائے ہی نہیں بریانی بھی اچھی بنتی ہوں آپ کو پتا ہے میں اور بابا مل کر بریانی بناتے تھی اور اماں ہم پر غصہ کرتی تھی اور بابا اماں سے ڈائٹ کھا لیتے تھے صرف میں وجہ سے نور اپنی اور عبداللہ کی بات بتا رہی تھی عبداللہ کے ذکر پر وہ اداس ہو گئی تو میرا بچے پھر کب بریانی کھالا رہا ہے احمد نے اس کو اداس دیکھ کر کہا جب آپ کہوں گئے نور نے کہا ٹھیک ہے پھر اس اتور احمد نے کہا جی نور نے کہا احمد اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے روم سے چلا گیا چائے بہت مزہ کی تھی بلال نے نور کو اداس دیکھ کر کہا بھائ نور نے کہا جی بھائ کی جان بلال بولا بھائ مجھے قبرستان جانا ہے نور نے کہا قبرستان کیوں بلال نے حیران ہوتے ہوے پوچھا بابا کی قبر پر نور نے بے بس ہوتے ہوے کہا نور بچے آپ گھر پر بھی تو دعا کر سکتی ہو بلال نے کہا بھائ بس ایک بار پلیز نور نے روتے ہوے کہا تو بلال لب پیج گیا ٹھیک ہے چلے بلال نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوے کہا


وہ دونوں ایک قبر کے پاس کھڑے دعا کر رہے تھے بلال نے وہاں سے ایک آدمی کو بلایا اور قبر صاف کروائی نور زمیں پر بیٹھ کر قبر پر ھاتھ پھیر رہی تھی بابا آپ نے ٹھیک کہا تھا ایک دن پری ائے گئی اور مجھے لے جائے گئی لیکن بابا میں بہت خوش ہو آپ کو پتا ہے انکل کو دیکھتی ہو تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آپ واپس اگئے ہے انکل آنٹی بہت اچھے ہے لیکن میں آپ کو بہت مس کرتی ہو کاش آپ بھی ہمارے ساتھ ہوتے Baba I love you so much نور نے کہا اور پھوٹ کر رونے لگئی بلال نے اس کو رونے دیا کچھ دیر بعد بلال نے اس کو اٹھیا چلو بچے گھر نور نے آنکھیں صاف کی اور ایک آخری نظر اپنے ماں بابا کی قبر پر ڈالی اور وہاں سے چل دی


گھر کیونکہ قبرستان دور تھا گاڑھی میں نور خاموش تھی اس کی. خاموشی بلال کو تنگ کر رہی تھی نور بچے آئسکریم کھانے چلے بلال نے کہا نور تو گہرئی سوچ میں تھی نور میری جان کچھ کہو بلال نے پھر کوشش کی لیکن دوسری طرف گہری خاموشی تھی پھر بلال بھی خاموش ہو گیا


وارث اج جلدی گھر اگیا تھا گھر اکر پتا چلا کہ نور قبرستان گئی ہے وارث کو غصہ اکر تھا نور پر اور بلال پر بھی سب لائیچ میں بیٹھ کر چائے پی رہے اس ہی وقت نور اور بلال اندر ائے وارث نے نور کو دیکھا رو رو آنکھیں لال ناک چہرے ضبظ سے لال ہو رہا تھا اس کی حالت دیکھا کر وارث کو افسوس ہوا لیکن پھر انجان بنتے ھوے چائے پینے لاگا نور چپ کر کے اپنے روم میں چلی گئی جبکہ بلال وارث کے پاس بیٹھ گیا شاہ جا روم اس کو تیری ضرورت ہے بلال نے سرگوشی کی جبکہ وارث نے اس کو گھورا اس سے پہلے وہ کچھ کہتا بلال بولا جا یار غصہ بعد میں کر لینا وارث اس کو گھورتے ہوئے روم کی طرف بڑھ


وہ روم میں ایا تو کمرے میں اندھیر تھا وارث نے لائٹ آون کی تو نور زمیں پر بیٹھی تھی وہ چلتا ہوا اس کے پاس ایا کسں کی اجازت سے آپ گئی تھی وہاں وارث نے آہستہ آواز میں غرارتے ہوے کہا نور میں آپ سے کچھ پوچھنا رہا ہو جواب دے اس کو گہری سوچ میں دیکھا کر غصہ سے کہا نور کیا میں آپ کی زندگی میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا کہ آپ اب جواب دینا بھی پسند نہیں کر گئی وارث نے کہا لیکن نور اس کی باووں میں جھول گئی اوشٹ نور نور آنکھیں کھولے نور وارث نے کہا اور اس کو بیڈ پر لیٹیا بلال بلال وارث نے اوپر سے ہی آواز دی بلال اس کی آواز سن کر بھاگ کر اوپر ایا بلال ڈاکٹر کو فون کرو وارث نے کہا کیا ہوا ہے نور کو بلال نے پریشان ہوتے ہوے پوچھا کچھ دیر تک ڈاکٹر ایا چیک آپ کے بعد بولا بی پی لو سے ان کا شائد کیسی چیز کی پریشانی لے رہی تھی میں نے سکون کا انجکیشن دے دیا ہے رات تک ہوش اجاے گا


نور کی آنکھ کھولی تو گھڑی پر وقت دیکھا تو رات کے ۱۱ بج رہے تھے اور پھر اس کی نظر وارث پر گئی جو کے فون میں سر دیے تھا وارث اس کو اٹھیا دیکھ کر روم سے نکل گیا جبکہ نور کو برا لگا وارث کا اس طرح جانا وہ اٹھ کر واش روم میں چلی گئی وہ واپس آئی تو وارث روم میں ایا اس کی ہاتھ میں ٹرے تھی ٹرے لے کر اس نے ٹیبل پر رکھی اور نور سے مخاطب ہوا کھانا کھا لے وارث نے لہجہ میں سختی لاتے ہوے کہا بھوک نہیں تھی لیکن وارث کو غصہ میں دیکھا کر وہ کچھ نہیں بولی اور کھانے لگئی تھورا سا کھانے کے بعد وہ اٹھ گئی پورا ختم کرے وارث نے کہا مجھے سے نہیں کھایا جا رہا نور نے بے بسی سے کہا تو وارث نے اس کو گھورا پھر خود اٹھ کر اس کے پاس ایا اور خود اس کو کھالنا شروع کر دیا وارث پلیز نہیں کرے مجھے قے اجاے گئی نور مسل کہ ہے آپ کا کیوں دو دن سے کھانا چھورا ہے آپ نے وارث نے پوچھا پہلے تو وہ حیران ہوئی پھر مسکرائ کیونکہ کہ آپ دو دن سے مجھے سے ناراض ہے اس لیے نور نے کہا جبکہ وارث نے اس کو گھورا اچھا سوری غلطی ہو گئی معاف کر دے پلیز نور نے اپنے کانوں کو ہاتھ لگتے ہوے کہا وارث کو اس کی حرکت پر ہسی آئی لیکن وہ چھپا گیا اور چہرے پر سنجیدر لاتے ہوے بولا آپ کو میری فکر ہے وارث نے تنظر کیا ہاں ہے پلیز معاف کر دے آئیدہ ایسا نہیں ہو گا نور نے کہا نہیں آپ کو میری فکر نہیں ہے جب آپ کو پتا چلا کہ آپ اس گھر کی بیٹی ہے تک آپ نے خود کو نقصان پہچیا پھر آپ کو پتا چلا کہ چھوٹی ماں آپ سے محبت کرتی ہے پھر آپ نے ایسا ہی کیا پھر آپ کو چھوٹی ماں اور چھوٹے پاپا کا ماضی پتا چلا تو آپ نے خود کو نقصان پہچیا آپ کو پتا کہ آپ خود کو نہیں مجھے تکلیف دیتی ہے وارث تو اتنے دنوں سے بھر پرا تھا بولا نور پہلے حیران ہوئی لیکن پھر وارث پر بہت پیار ایا اگے بڑھی اور اس کے ہونٹوں پر جھکی جبکہ وارث اس کی حرکت پر حیران ہوا اس سے الگ ہوئی اپنی بے خوری پر شرمندہ ہوئی اور بولی سوری وہاں اٹھ گئی لیکن وارث نے اس کو موقع دیے بغیر اس کو اپنے اوپر گرا اور اس کے ہونٹوں پر جھکا روم میں جب خاموشی کا دورنیہ بڑھا تو نور اس سے الگ ہونے کی کوشش کرنے لگئی لیکن ایسا کرنے سے وارث کے عمل میں اور شدت آگئی گئی کچھ دیر تک وارث اس سے الگ ہوا تو نور نے لمبے لمبے سانس لیتے ہوے اس کو گھورا تو شاہ مسکرایا یہ سزا تھی آپ کی آئیدہ ایسا کیا تو اس سے بھی بری سزا ملیے گئی وارث نے وان کیا وارث بہت برے ہے آپ نور نے کہا اور وہاں سے اٹھ گئی اور روم سے جانے لگئی کہاں جارہی ہے آپ واپس ائے وارث نے سخت لہجہ میں کہا اب کیا ہے نور نے چراتے ہوے کہا اور اس کے پاس ائی ابھی سزا بکی ہے وارث نے کہا اور اس کی طرف جھکا پھر لائٹ بند کر دی ❤❤❤❤❤❤❤ دو ماہ بعد🌹 وہ روم میں تھا ہمشہ کی طرف لیب ٹاپ پر انگلیاں چلا رہا تھا جب نور اندر آئی وارث نور نے الماری کھولتے ہوے اس کو مخاطب کیا جی وہ مصروف سا بولا وارث کب ختم ہو گا آپ کا کام نور نے پوچھا بس کچھ وقت تک وارث نے جواب دیا وارث آج گھر میں بہت مزہ کی بات ہوئی نور نے اب صوفہ پر بیٹھتے ہوے کہا اچھا وہ کیا وہ بولا آج آنٹی بلال بھائ کی شادی کی بات کر رہی تھی نور نے کہا تو وارث نے سر اٹھ کر نور کو دیکھا پھر اپنے کام میں مصروف ہوا گا وارث اس کی بات پر اپنے تاثرات چھپا گیا لیکن نور نے اس بات کو نوٹ کر لیا تھا اور بھائ نے کہا ابھی ان کو شادی نہیں کرنی بہت بحث کے بعد آنٹی نے ہار مان لی نور نے بتایا ہممم بس وارث یہ ہی بولا وارث ایک بات پوچھوں آپ سے وعدہ کر سچ بولے گئے نور نے کہا تو میں نے پہلے کبھی آپ سے جھوٹ بولا ہے وارث نے نور کو گھورتے ہوئے کہا یہ تو آپ بہتر جانتے ہیں نور نے مزہ سے کہا تو وارث نظریں چرایں گئے (کیونکہ اب تک اس نے نور کو گولی لگنے والی بات نہیں بتائی تھی ) اس کو نظریں چراتے دیکھا کر وہ مسکرای اچھا پوچھوں وارث نے کہا کیا بھائ کا کوئی ماضی تھا نور نے کہا اس بار وارث کی چلتی انگلیاں رک گئی لیکن اس نے اس بار نور کو دیکھنے کی غلطی نہیں کی ہاں وارث نے ایک لفظ میں جواب دیا اور پھر لیب ٹاپ پر مصروف ہو گیا نور کچھ دیر اس کو دیکھتی رہی پھر اٹھ کر روم سے جانے لگئی تو وارث نے اس کو روکا کہاں جارہی ہے آپ وارث نے پوچھا بھائ کے پاس نور نے کہا کہی نہیں جارہی ہے آپ ٹائم دیکھے کیا ہو گیا ہے وارث نے کہا تو ابھی بس دس بجے ہے نور نے جواب دیا نور آپ ہر وقت چھوٹی ماں چھوٹے پاپا ڈیڈ ماما حنسں اور بلال کو ہی وقت دیتی ہے کبھی اپنے شوہر کو بھی وقت دے دیا کرے وارث نے شکوہ کیا تو نور اس کے جھوٹ پر پریشان ہوئی یعنی آپ کہنے چاہتے ہے کہ میں آپ کو وقت نہیں دیتی نور نے غصہ سے کہا جی بلکل وارث نے کہا اچھا ٹھیک ہے پھر میں اپنے میکے (یعنی بلال کے کمرے) جا رہی ہو اور آج رات وہی رہوں گئی نور نے کہا اس کی بات پر اب وارث پریشان ہوا آپ ایسا کچھ نہیں کر رہی ہے وارث نے کہا اللہ حافظ نور نے اس کو چراتے ہو کہا نور آگر دس منٹ میں آپ واپس نہیں آئی تو مجھے سے برا کوئی نہیں وارث نے منہ بناتے ہوے کہا دیکھتے ہے نور نے کہا روم سے چلی گئی یہ لڑکی میری سوچ سے بھی زیادہ خطرناک ہے جب تک ساری بات کا پتہ نہیں چلے گا اس کو سکون نہیں آنا اللہ خیر کرے اب بلال کو پتا نہیں کیا کہتی ہے شاہ نے خود سے کہا


بلال ٹی وی پر مووی دیکھ رہا تھا جب نور روم میں آئی ارے نور او میں آپ کو ہی بلانے والا تھا بہت اچھی مووی لگئی ہے بلال نے کہا بھائ میں آج رات یہی رہوں گئی نور نے منہ بناتے ہوے کہا تو بلال مسکرایا تو شاہ نے پھر میری بہن کو نتگ کیا ہے جی بھائ نور نے جواب دیا کچھ دیر تک وہ دونوں مووی دیکھتے رہے پھر نور بولی بھائ ایک بات پوچھوں آپ سے نور نے کہا بلال نے ٹی وی کا والیم کم کیا کیا بات ہے بچے بلال اس کو پریشان دیکھ کر بولا بھائ کیا اس نے آپ کو چھوڑ یا آپ نے نور نے پوچھا بس ابھی اور اس ہی وقت اپنے روم میں جاو نور وہ بولا نہیں تھا ڈھار تھا نور آنکھیں میں آنسو لیا روم سے بھاگئی جبکہ بلال سر ہاتھ پر گرے صوفہ پر بیٹھ گیا


وہ روتے ہوے اپنے روم میں جارہی تھی آج پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ بلال نے اس سے ایسے بات کی تھا راستہ میں احمد سے ٹکرائی ڈول بچے دیہاں سے ابھی گر جاتی احمد نے کہا بابا نور روتی ہوئی احمد کے سینے سے لگئی جبکہ احمد اس کو روتا دیکھا کر پریشان ہوا ڈول میرا بچا کیا ہوا ہے بابا نور بس انتا ہی بولی احمد اس کو اپنے روم میں لیے ایا پھر خود سے الگ کیا اس کو پانی دیا اب کچھ وہ ٹھیک تھی ڈول میری جان کیوں رو رہی تھی آپ احمد نے پوچھا کچھ نہیں ہوا بابا بس عبداللہ بابا کی یاد آرہی تھی نور نے جھوٹ بولا کچھ دیر اس کو دیکھتا رہا پھر اگے بڑھ کر اس کا ماتھا چوما کیوں پریشان ہوتی ہو نور جب آپ کے بابا آپ کے پاس ہے جب بھی آپ کو اپنے عبداللہ بابا کی یاد ائے میرے پاس اجاے کرو احمد نے کہا جی بابا آج پہلی بار نور نے احمد کو بابا کہا تھا نہیں تو وہ انکل ہی کہتی تھی اور احمد اور حریم نے بھی کبھی اس کو فورس نہیں کیا ان کے لیے بس یہ ہی کافی تھا کہ ان کی بیٹی ان کے پاس ہے


بلال نور کے روم میں ایا شاہ نور کہاں ہے بلال نے پوچھا وہ تو تمہیں روم میں گئی تھی شاہ نے کہا اچھا بلال نے کہا اور روم سے جانے لگا اس ہی وقت وارث نے اس کو روکا بلال کیا کیا ہے تم نے وارث نے اس کے چہرہ کو دیکھا کر پوچھا جہاں پریشانی موجود تھی تو بلال خاموش رہا بلال وارث نے پھر کہا یار شاہ ایک غلطی ہو گئی بلال نے اپنے بالوں ہاتھ پھیرتے ہوے کہا کیا وارث نے کہا میں نے نور کو ڈائٹ دیا بلال نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا کیا وارث بیڈ سے اٹھ گیا اس کو شاک لگا تم کہ رہے ہو تم نے میری بیوی کو ڈائٹا ہے لعنت ہو تم پر بلال پہلے ہی صبح سے اس کے سر میں درد ہو رہا تھا اب پتا نہیں کہاں بیٹھ کر رو رہی ہو گئی وارث نے غصہ سے کہا اور روم سے نکل گیا


وارث نے سارے گھر میں دیکھ لیا لیکن نور نہیں ملی تو وہ کچن میں آیا چھوٹی ماں آپ نور کو دیکھا وارث نے حریم سے پوچھا نہیں شاہ کافی وقت ہو گیا ہے میں نے نہیں دیکھا حنسں کے یا بلال کے روم میں ہو گئی حریم نے کہا اور پھر کام میں مصروف ہو گئی جی میں دیکھتا ہو وارث نے کہا اور جانے لگا شاہ یہ احمد کو دیتے ہوے جانا حریم نے چائے کا کپ وارث کو دیتے ہوے کہا جی اچھا وارث نے کہا وارث احمد کے روم میں ایا تو نور کو وہاں دیکھا کر کچھ سکون ہوا نور میری ریڈ فائیل نہیں مل رہی وارث نے بہلنا بنیا اچھا بابا میں چلتی ہوں نور نے احمد کو کہا اور وہ دونوں وہاں سے چلے گئے


نور روم نے آئی تو بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر ہی فائیل پری تھی نور نے فائیل وارث کو دی اور بیڈ پر بیٹھ گئی وارث بھی اس کے پاس بیٹھ گیا کیوں روی ہے آپ وارث نے پوچھا نہیں میں تو نہیں روی نور نے جواب دیا نور جھوٹ نہیں بتائیں کیا ہوا ہے وارث نے سنجیدری سے پوچھا تو نور نے روتے ہوے سب بتایا وارث اس میں میری ہی غلطی ہے مجھے بھائ سے ایسا سوال نہیں کرنا چاہے تھا نور نے آنسو صاف کرتے ہوے کہا وارث کو بلال پر غصہ ارہا تھا لیکن وہ ضبط کر گیا اچھا چپ اب نہیں رونا وارث نے کہا اور اس کو اپنے ساتھ لگیا وارث میں ٹھیک ہو نور نے کہا اس ہی وقت درواذ نوک ہوا آجائے وارث نے کہا تو بلال اندر ایا نور مجھے بات کرنی ہے کچھ چلو میرے ساتھ بلال نے نور کا ہاتھ پکرتے ہوے کہا تو نور اٹھ گئی لیکن اس ہی وقت وارث نے نور کا دوسرا ھاتھ تھام لیا اب سین یہ تھا ایک طرف وارث اور ایک طرف بلال اور درمیان میں نور بلال اب اگر میری بیوی کی آنکھیں میں ایک بھی انسو ایا تو مجھے سے برا کوئی نہیں ہو گا وارث نے سختی سے کہا جبکہ بلال نے ہاں میں سر ہلایا پھر بلال نور کو لے کر وہاں سے چلا گیا....

   0
0 Comments